سندھ ہائیکورٹ نے 26 و??ں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو اعتراضات تحریری طور پر جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 26 و??ں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ 26 و??ں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستیں ری??ول?? بینچ سن سکتا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ضیا مخدوم ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ درخواستیں آئینی بینچ میں زیر سماعت ہونی چاہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ جواب جمع کروا دیں۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ آئین سے متصادم قانون کے خلاف درخواست ری??ول?? بینچ سن سکتا ہے، سندھ ہائیکورٹ کچھ دن پہلے فیصلہ دے چکی ہے۔ گزشتہ سماعت پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا گیا تھا۔
ڈی اے جی نے موقف دیا کہ کاب??نہ ڈویژن کا جواب جمع کروا دیا ہے، لاء ڈویژن کے جواب کا انتظار ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ری??ول?? بینچ کے دائرہ اختیار سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔
ضیا مخدوم ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ آج تو فوری سماعت کی استدعا ہے، تاریخ دے دیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں نا بتائیں ہمیں کیا کرنا ہے، کاب??نہ ڈویژن نے جواب میں کہا تھا کہ کاب??نہ ڈویژن کا کام وزارتوں کی سمری کاب??نہ اور اس کی کمیٹیوں میں پیش کرنا ہوتا ہے۔ کاب??نہ ڈویژن کے کام سے درخواست گزار متاثر نہیں ہوا ہے۔ کاب??نہ ڈویژن کا نام بطور فریق خارج کیا جائے۔
عدالت نے درخواستوں کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو اعتراضات تحریری طور پر جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے درخواستوں کی سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے ایک ہفتے بعد مقرر کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔